دل بھی توڑا تو سلیقے سے نہ توڑا تم نے
بے وفائی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں

مہتاب عالم

آرزو تیری برقرار رہے
دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا

حسرتؔ موہانی

دل کی بستی پرانی دلی ہے
جو بھی گزرا ہے اس نے لوٹا ہے

بشیر بدر

 

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدومؔ محی الدین