حیراں ہوں اس قدر کہ شب وصل بھی مجھے

تو سامنے ہے اور ترا انتظار ہے

مصحفی غلام ہمدانی

دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب

میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں

حفیظ جالندھری

 

بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا

جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا

ندا فاضلی

اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں

کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں

جاں نثاراختر