غم میں کچھ غم کا مشغلا کیجے

درد کی درد سے دوا کیجے

منظر لکھنوی

 

زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو

سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے

نظیر باقری

سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا

کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا

شاد عظیم آبادی

 

ہچکیاں رات درد تنہائی

آ بھی جاؤ تسلیاں دے دو

ناصر جونپوری