دل میں نہ ہو جرأت تو محبت نہیں ملتی
خیرات میں اتنی بڑی دولت نہیں ملتی

ندا فاضلی

 

میری قسمت میں غم گر اتنا تھا
دل بھی یارب کئی دیے ہوتے

مرزا غالب

آغاز محبت کا انجام بس اتنا ہے
جب دل میں تمنا تھی اب دل ہی تمنا ہے

جگر مراد آبادی

 

دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں

گلزارآہٹ

سینے میں اک کھٹک سی ہے اور بس
ہم نہیں جانتے کہ کیا ہے دل

عیش دہلوی